سُوْرَۃُ المَسَد
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
تَبَّتْ یَدَاۤ اَبِیْ لَهَبٍ وَّ تَبَّﭤ(1)
ترجمہ: کنزالعرفان
ابولہب کے دونوں ہاتھ تباہ ہوجائیں اور وہتَبَّتْ یَدَاۤ اَبِیْ لَهَبٍ وَّ تَبَّﭤ(1)
ترجمہ: کنزالعرفان
ابولہب کے دونوں ہاتھ تباہ ہوجائیں اور وہ تباہ ہوہی گیا.
تفسیر: صراط الجنان
{تَبَّتْ یَدَاۤ اَبِیْ لَهَبٍ وَّ تَبَّ: ابولہب کے دونوں ہاتھ تباہ ہوجائیں اور وہ تباہ ہوہی گیا۔ } ابولہب کا نام عبدالعزّیٰ ہے ،یہ عبدالمطَّلب کا بیٹا اورسرکارِ دو عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کا چچا تھا ،بہت ہی گورا اورخوبصورت آدمی تھا، اِسی لئے اس کی کنیَت ابولہب ہے اور اسی کنیت سے وہ مشہور تھا۔اس کے بیٹوں عتبہ اور عُتَیبَہ کے نکاح میں حضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کی صاحبزادیاں حضرت رقیہ اور حضرت اُمِّ کلثوم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا تھیں ، اس سورت کے نزول کے بعد ابو لہب نے ان صاحبزادیوں کوطلاق دلوادی ،عتبہ کا واقعہ بھی بڑا عبرتناک ہے کہ اس نے حضور پُرنور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کی شہزادی کو طلاق دینے کے ساتھ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کی گستاخی بھی کی جس پر سرورِ دوعالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے اس کے لئے ہلاکت کی دعا کی، چنانچہ ایک سفر میں بڑی حفاظتوں کا انتظام کرلینے کے باوجود ایک شیر نے اسے پھاڑ ڈالا ۔
آیت میں ابولہب کے دونوں ہاتھ ہلاک ہونے سے مراد اس کی ذات کی ہلاکت ہے اورآیتِ مبارکہ میں ابولہب کی ہلاکت کی پیشین گوئی کی گئی چنانچہ وہ بدترین موت مرا اور وہ جنگ ِ بدر کے ایک ہفتے بعد کالے دانے کی بیماری سے مرا، جسے عرب میں عد سہ کہتے ہیں ،اہلِ عرب اسے مُتَعَدّی بیماری سمجھ کر اس سے بہت بچتے تھے،اس لئے تین دن تک اس مردود کی لاش پڑی رہی، پھول پھٹ کر بد بو دینے لگی، تب اجرت دے کر مزدوروں سے پھینکوائی گئی۔( روح البیان، المسد، تحت الآیۃ: ۲، ۱۰ / ۵۳۴)
تباہ ہوہی گیا۔
مَاۤ اَغْنٰى عَنْهُ مَالُهٗ وَ مَا كَسَبَﭤ(2)سَیَصْلٰى نَارًا ذَاتَ لَهَبٍ(3)
ترجمہ: کنزالعرفان
اس کا مال اور اس کی کمائی اس کے کچھ کام نہ آئی۔اب وہ شعلوں والی آگ میں داخل ہوگا۔
تفسیر: صراط الجنان
{مَاۤ اَغْنٰى عَنْهُ مَالُهٗ وَ مَا كَسَبَ: اس کا مال اور اس کی کمائی اس کے کچھ کام نہ آئی۔ } مروی ہے کہ ابولہب نے جب پہلی آیت سنی تو کہنے لگا کہ جو کچھ میرے بھتیجے کہتے ہیں اگر سچ ہے تو میں اپنی جان کے لئے اپنے مال و اولاد کو فدیہ کردوں گا ۔اس آیت میں اس کا رد فرمایا گیا کہ یہ خیال غلط ہے اس وقت کوئی چیز کام آنے والی نہیں ۔( مدارک، المسد، تحت الآیۃ: ۲، ص۱۳۸۱، خزائن العرفان، اللّہب، تحت الآیۃ: ۲، ص۱۱۲۴)
{سَیَصْلٰى نَارًا ذَاتَ لَهَبٍ: اب وہ شعلوں والی آگ میں داخل ہوگا ۔} یعنی ابو لہب قیامت کے بعد دوزخ میں داخل ہو کر آگ کا عذاب پائے گا، اس سے معلوم ہوا کہ ابو لہب کا دوزخی ہونا یقینی ہے۔
وَّ امْرَاَتُهٗؕ-حَمَّالَةَ الْحَطَبِ(4)فِیْ جِیْدِهَا حَبْلٌ مِّنْ مَّسَدٍ(5)
ترجمہ: کنزالعرفان
اور اس کی بیوی لکڑیوں کا گٹھا اٹھانے والی ہے۔اس کے گلے میں کھجور کی چھال کی رسی ہے ۔
تفسیر: صراط الجنان
{وَ امْرَاَتُهٗؕ-حَمَّالَةَ الْحَطَبِ: اور اس کی بیوی لکڑیوں کا گٹھا اٹھانے والی ہے۔} اُمِّ جمیل بنتِ حرب بن اُمیہ ابوسفیان کی بہن جو رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ سے نہایت عناد اورعداوت رکھتی تھی اور بہت دولتمند اور بڑے گھرانے کی عورت ہونے کے باوجود رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کی عداوت میں اِس انتہا کو پہنچی ہوئی تھی کہ خود اپنے سر پر کانٹوں کا گٹھا لا کر رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کے راستہ میں ڈالتی تاکہ حضورپُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اورآپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کے اَصحاب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ کو ایذا و تکلیف ہو اور حضورِ اَقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کی ایذا رسانی اس کو اتنی پیاری تھی کہ وہ اس کام میں کسی دوسرے سے مدد لینا بھی گوارا نہ کرتی تھی۔(بیضاوی، المسد، تحت الآیۃ: ۴، ۵ / ۵۴۵، خازن، ابولہب، تحت الآیۃ: ۴، ۴ / ۴۲۵، ملتقطاً)
{فِیْ جِیْدِهَا حَبْلٌ مِّنْ مَّسَدٍ: اس کے گلے میں کھجور کی چھال کی رسی ہے ۔ } اُمِّ جمیل کے گلے میں کھجور کی چھال سے بنی ہوئی رسی ہوتی جس سے وہ کانٹوں کا گٹھا باندھتی تھی ۔ایک دن یہ بوجھ اٹھا کر لارہی تھی کہ تھک کر آرام لینے کے لئے ایک پتھر پر بیٹھ گئی ایک فرشتے نے اللّٰہ تعالیٰ کے حکم سے اس کے پیچھے سے اس گٹھے کو کھینچا ،وہ گرا اوراُمِّ جمیل کو رسی سے گلے میں پھانسی لگ گئی اور وہ مرگئی۔ (خازن، ابو لہب، تحت الآیۃ: ۵، ۴ / ۴۲۵)
اِس گستاخ، خبیث نے دنیا میں بھی عذاب کا مزہ چکھا اور آخرت میں بھی عذاب میں جائے گی۔ آخرت میں آگ کی زنجیریں اس کے گلے میں ہوں گی اور جہنم کی لکڑیوں کا گٹھا اس کی پشت پر لدا ہوا ہوگا۔
تفسیر: صراط الجنان
{تَبَّتْ یَدَاۤ اَبِیْ لَهَبٍ وَّ تَبَّ: ابولہب کے دونوں ہاتھ تباہ ہوجائیں اور وہ تباہ ہوہی گیا۔ } ابولہب کا نام عبدالعزّیٰ ہے ،یہ عبدالمطَّلب کا بیٹا اورسرکارِ دو عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کا چچا تھا ،بہت ہی گورا اورخوبصورت آدمی تھا، اِسی لئے اس کی کنیَت ابولہب ہے اور اسی کنیت سے وہ مشہور تھا۔اس کے بیٹوں عتبہ اور عُتَیبَہ کے نکاح میں حضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کی صاحبزادیاں حضرت رقیہ اور حضرت اُمِّ کلثوم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا تھیں ، اس سورت کے نزول کے بعد ابو لہب نے ان صاحبزادیوں کوطلاق دلوادی ،عتبہ کا واقعہ بھی بڑا عبرتناک ہے کہ اس نے حضور پُرنور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کی شہزادی کو طلاق دینے کے ساتھ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کی گستاخی بھی کی جس پر سرورِ دوعالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے اس کے لئے ہلاکت کی دعا کی، چنانچہ ایک سفر میں بڑی حفاظتوں کا انتظام کرلینے کے باوجود ایک شیر نے اسے پھاڑ ڈالا ۔
آیت میں ابولہب کے دونوں ہاتھ ہلاک ہونے سے مراد اس کی ذات کی ہلاکت ہے اورآیتِ مبارکہ میں ابولہب کی ہلاکت کی پیشین گوئی کی گئی چنانچہ وہ بدترین موت مرا اور وہ جنگ ِ بدر کے ایک ہفتے بعد کالے دانے کی بیماری سے مرا، جسے عرب میں عد سہ کہتے ہیں ،اہلِ عرب اسے مُتَعَدّی بیماری سمجھ کر اس سے بہت بچتے تھے،اس لئے تین دن تک اس مردود کی لاش پڑی رہی، پھول پھٹ کر بد بو دینے لگی، تب اجرت دے کر مزدوروں سے پھینکوائی گئی۔( روح البیان، المسد، تحت الآیۃ: ۲، ۱۰ / ۵۳۴)