سُوْرَۃُ الهُمَزَة

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

وَیْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةِ ﹰ(1)

ترجمہ: کنزالعرفان

اس کے لیے خرابی ہے جو لوگوں کے منہ پر عیب نکالے، پیٹھ پیچھے برائی کرے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَیْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةِ: اس کے لیے خرابی ہے جو لوگوں  کے منہ پر عیب نکالے، پیٹھ پیچھے برائی کرے۔}  یہ آیتیں  ان کفار کے بارے میں  نازل ہوئیں  جوسرکارِ دو عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  کے صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ  پر اعتراضات کرتے تھے اور ان حضرات کی غیبت کرتے تھے،جیسے اَخنس بن شُریق، اُمیہ بن خلف اور ولید بن مغیرہ وغیرہ اور اس آیت میں  مذکور حکم ہر غیبت کرنے والے کے لئے عام ہے۔(جلالین، الہمزۃ، تحت الآیۃ: ۱، ص۵۰۶، مدارک، الہمزۃ، تحت الآیۃ: ۱، ص۱۳۷۳، ملتقطاً)

غیبت اور عیب جوئی کی مذمت:

            ایک اور مقام پر اللّٰہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ’’یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا كَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ٘-اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ وَّ لَا تَجَسَّسُوْا وَ لَا یَغْتَبْ بَّعْضُكُمْ بَعْضًاؕ-اَیُحِبُّ اَحَدُكُمْ اَنْ یَّاْكُلَ لَحْمَ اَخِیْهِ مَیْتًا فَكَرِهْتُمُوْهُؕ-وَ اتَّقُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ تَوَّابٌ رَّحِیْمٌ‘‘(حجرات:۱۲)

ترجمۂ  کنزُالعِرفان: اے ایمان والو! بہت زیادہ گمان کرنے سے بچو بیشک کوئی گمان گناہ ہوجاتا ہے اور( پوشیدہ باتوں  کی)جستجونہ کرو اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو کیا تم میں  کوئی پسند کرے گا کہ اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھائے تو یہ تمہیں  ناپسند ہوگا اور اللّٰہ سے ڈرو بیشک اللّٰہ بہت توبہ قبول کرنے والا، مہربان ہے۔

            اور حضرتِ انس بن مالک رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضورِ اَقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’میں  معراج کی رات ایسی قوم کے پاس سے گزرا جو اپنے چہروں  اورسینوں  کو تانبے کے ناخنوں سے نوچ رہے تھے۔ میں  نے پوچھا : اے جبرئیل ! عَلَیْہِ السَّلَام ،یہ کون لوگ ہیں ؟ انہوں  نے عرض کی: یہ لوگوں  کا گوشت کھاتے (یعنی غیبت کرتے)تھے اور ان کی عزت خراب کرتے تھے۔( ابو داؤد، کتاب الادب، باب فی الغیبۃ، ۴ / ۳۵۳، الحدیث: ۴۸۷۸)

            حضرت راشد بن سعد رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  سے روایت ہے، رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’ معراج کی رات میں ایسی عورتوں  اور مَردوں  کے پاس سے گزرا جو اپنی چھاتیوں  کے ساتھ لٹک رہے تھے، تو میں  نے پوچھا:اے جبرئیل! عَلَیْہِ السَّلَام ،یہ کون لوگ ہیں ؟ انہوں  نے عرض کی:یہ منہ پر عیب لگانے والے اور پیٹھ پیچھے برائی کر نے والے ہیں  اور ان کے بارے میں  اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے: ’’وَیْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةِ ‘‘ اس کے لیے خرابی ہے جو لوگوں  کے منہ پر عیب نکالے، پیٹھ پیچھے برائی کرے۔( شعب الایمان ، الرابع و الاربعون من شعب الایمان… الخ ، فصل فیما ورد من الاخبار فی التشدید… الخ ، ۵ / ۳۰۹، الحدیث: ۶۷۵۰)

            اللّٰہ تعالیٰ ہمیں  غیبت اور عیب جوئی جیسے مذموم اعمال سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔

الَّذِیْ جَمَعَ مَالًا وَّ عَدَّدَهٗ(2)

ترجمہ: کنزالعرفان

جس نے مال جوڑا اور اسے گن گن کر رکھا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اَلَّذِیْ جَمَعَ مَالًا وَّ عَدَّدَهٗ: جس نے مال جوڑا اور اسے گن گن کر رکھا۔} اس سے معلوم ہوا کہ مال جوڑنا اور گن گن کر رکھنا لوگوں  کے منہ پر عیب نکالنے اور پیٹھ پیچھے برائی کرنے کے مذموم اَوصاف پیدا ہونے کا ایک سبب ہے ، ہمارے معاشرے میں  مالدار لوگوں  کی ایک تعداد ایسی ہے جو ا س مرض میں  بری طرح مبتلا ہے، اللّٰہ تعالیٰ انہیں  ہدایت عطا فرمائے۔

مال جمع کرنے اور گن گن کر رکھنے کی مذموم صورتیں :

            یاد رہے کہ مال جمع کرنا اور گن گن کر رکھنا چند صورتوں  میں  برا ہے،(1) حرام ذرائع سے مال جمع کیا جائے۔ (2) جمع شدہ مال سے شرعی حقوق ادا نہ کئے جائیں ۔ (3)مال جمع کرنے میں  ایسا مشغول ہو جانا کہ اللّٰہ تعالیٰ کو بھول جائے۔(4)اللّٰہ تعالیٰ پر توکُّل کرنے کی بجائے صرف مال کو آفات دور کرنے کا ذریعہ سمجھا جائے۔

یَحْسَبُ اَنَّ مَالَهٗۤ اَخْلَدَهٗ(3)كَلَّا لَیُنْۢبَذَنَّ فِی الْحُطَمَةِ(4)وَ مَاۤ اَدْرٰىكَ مَا الْحُطَمَةُﭤ(5)نَارُ اللّٰهِ الْمُوْقَدَةُ(6)الَّتِیْ تَطَّلِعُ عَلَى الْاَفْـٕدَةِﭤ(7)اِنَّهَا عَلَیْهِمْ مُّؤْصَدَةٌ(8)فِیْ عَمَدٍ مُّمَدَّدَةٍ(9)

ترجمہ: کنزالعرفان

وہ سمجھتا ہے کہ اس کا مال اسے (دنیا میں ) ہمیشہ رکھے گا۔ہر گز نہیں ،وہ ضرور ضرور چورا چورا کردینے والی میں پھینکا جائے گا۔اور تجھے کیا معلوم کہ وہ چورا چورا کردینے والی کیا ہے؟وہ اللہ کی بھڑکائی ہوئی آگ ہے ۔وہ جو دلوں پر چڑھ جائے گی۔بیشک وہ ان پر بند کردی جائے گی۔لمبے لمبے ستونوں میں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{یَحْسَبُ اَنَّ مَالَهٗۤ اَخْلَدَهٗ: وہ سمجھتا ہے کہ اس کا مال اسے (دنیا میں ) ہمیشہ رکھے گا۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی6آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ لوگوں  کے منہ پر عیب نکالنے، پیٹھ پیچھے برائی کرنے، مال جوڑنے اور گن گن کر رکھنے والا یہ سمجھتا ہے کہ اس کا مال اسے دنیا میں  ہمیشہ رکھے گا اور مرنے نہیں  دے گا جس کی وجہ سے وہ مال کی محبت میں  مست ہے اور نیک عمل کی طرف مائل نہیں  ہوتا،ایساہر گز نہیں  ہوگا بلکہ وہ ضرور ضرور جہنم کے چورا چورا کردینے والے طبقے میں  پھینکا جائے گا جہاں  آگ اس کی ہڈیاں  پسلیاں  توڑ ڈالے گی اور تجھے کیا معلوم کہ وہ چورا چورا کردینے والی کیا ہے؟وہ اللّٰہ کی بھڑکائی ہوئی آگ ہے جو کبھی سرد نہیں  ہوتی اور اس کا وصف یہ ہے کہ وہ جسم کے ظاہری حصے کو بھی جلائے گی اور جسم کے اندر بھی پہنچے گی اور دِلوں  کو بھی جلائے گی ۔ بیشک انہیں  آگ میں  ڈال کر دروازے بند کردیئے جائیں  گے اور دروازوں  کی بندش آتشیں  لوہے کے ستونوں  سے مضبوط کردی جائے گی تاکہ کبھی دروازہ نہ کھلے اور بعض مفسرین نے اس کے یہ معنی بیان کئے ہیں  کہ دروازے بند کرکے آتشیں  ستونوں  سے اُن کے ہاتھ پاؤں  باندھ دیئے جائیں  گے۔( خازن، الہمزۃ، تحت الآیۃ: ۳-۹، ۴ / ۴۰۶، ملخصا

 جہنم کی آگ دوسری آگوں  کی طرح نہیں :

            سورہِ ہُمَزَہْ کی آیت نمبر6سے معلوم ہوا کہ جہنم کی آگ دوسری آگ کی طرح نہیں  ہے۔حضرت ابو ہریرہ  رَضِیَ  اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جہنّم کی آگ ہزار برس بھڑکائی گئی یہاں  تک کہ وہ سُرخ ہوگئی، پھر ہزار برس بھڑکائی گئی یہاں  تک کہ وہ سفید ہوگئی ،پھر ہزار برس بھڑکائی گئی حتّٰی کہ وہ سیاہ ہوگئی، تو اب وہ سیاہ اور اندھیری ہے۔ (ترمذی، کتاب صفۃ جہنم، ۸-باب، ۴ / ۲۶۶، الحدیث: ۲۶۰۰)

{اَلَّتِیْ تَطَّلِعُ عَلَى الْاَفْـٕدَةِ: وہ جو دلوں  پر چڑھ جائے گی۔} دل ایسی چیز ہیں  جن میں  ذرا سی گرمی برداشت کرنے کی تاب نہیں  تو جب جہنم کی آگ ان پر چڑھ جائے گی اور موت آئے گی نہیں  تو اس وقت کیا حال ہوگا اور دلوں کو جلانا اس لئے ہے کہ وہ کفر ،باطل عقائد اور فاسد نیتوں  کے مقام ہیں ۔( خازن، الہمزۃ، تحت الآیۃ: ۷، ۴ / ۴۰۶-۴۰۷، مدارک، الہمزۃ، تحت الآیۃ: ۷، ص۱۳۷۳، ملتقطاً)



Scroll to Top